حوصلہ رکھیے !تحریر؛ محمّد عدنان انجم ۔۔۔موبائل نمبر _0320.7780152
نفسیات کے مطابق دنیا کا ذھین ترین فرد وہ ہے جوکسی بھی طرح کےماحول میں جتناجلدی ہو ،مطابقت اختیار کر نے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
ایک دوسری جگہ عقلمند ،ذہین اور فطین اس فرد کو کہا گیا ہے ۔جو زیادہ سے زیاده لوگوں کو مطمئن اور خوش رکھے ۔اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچائے ۔
جھوٹ ،چغلی ،بغض، کینہ،تكبر اور حسد وه اخلاق رزائل ہیں جو انسانی شخصیت کو ناصرف ظاہری طوربر تباہ کرتے ہیں بلکہ یہ با طنی طور پر بھی زهنی خلفشار اور مختلف نفسیاتی بیماروں کا سبب بنتے ہیں ۔
اسکے علاوہ نفسیاتی بیماریوں کی چند اور بڑی وجوہات بھی ہیں مثلا کوئی اچانک بڑا صدمہ جو کاروبار میں نقصان کی وجہ سے پہنچے،کسی پیارے کی موت ،محبت میں ناکامی یا پھر کسی پیارے کے بچھڑنےکا خوف وغیرہ ۔ مندر جہ بالاعوامل مختلف نفسیاتی
بیماریوں مثلا ہائی بلڈ پریشر،ڈپریشن ،ھسٹیریا شیزوفرینیااور اینگذیٹی وغیرہ کو جنم دیتے ہیں ۔یہ بیماریاں آہسته،آہستہ اس فرد کو نیگیٹوٹی كیطرف لےجاتی ہیں ۔ نیگٹیوٹی سے مراد سوچ کا منفی ہو جانا ہے ۔
نیگٹوسوچ کا
حامل فرد،اپنے ارد گرد رہنے والے افراد اور انکے کیۓ گۓ کام میں نقص نكالتا ہے یا پھر نقص نکالنے کا متلاشی رہتا ہے ۔وه فرد اتنا شکی اوروہمی بن جاتاہے ۔کہ
کوئی فرد جس کے متعلق وه نیگٹیو سوچ رکھتا ہو ۔اگر ا ایسافرد نماز یا قرآن پڑھ رہا ہوتو وه اس پربھی العیازبالله شک کرتا ہے کہ یہ صرف میری خاطر
ایک دکھاوا کر رہا ہے تا کہ میں سمجھو
کے یہ
نیک فرد ہے ۔ ایسی نیگٹیوسوچ کے حامل فرد کو اگر شہد بھی چٹوا لیں تو وه شہد میں بھی کرواہٹ محسوس کرے گا۔اپنی منفی سوچ کے زیر اثر ایک اسٹیج پر تو وہ چرند ،پرند کوبھی اپنے لیےمنحوس و دشمن سمجھنےلگتا ہے ۔اوربعض اوقات ان کی بولیوں سے اپنے لیے خفیہ اشارے اور پیغامات ڈی کوڈکرتا رہتاہے جن میں نفرت اور نحوست کا سبق ہوتا ہے ۔اس اسٹیج پر وہ شدید احساس كمتری میں مبتلا ہو جاتاہے ۔اس احساس كمتری کی وجہ سے وه اپنے اردگرد رہنےوالےلوگوں پر طرح ،طرح کے گندے الزامات لگاتا اور ان سے تسکین پاتا ہے ۔ اکثر وه عورتوں پر خطرناک جنسی اور جادو ٹونے کے الزامات لگاتا ہے ۔اس میں عورتیں اگر صبر و تحمل اورذھانت سے کام نہ لیں تو ان کو شدید جسمانی و روحانی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔نیز اکیلے ہونے کی صورت میں ایسا فرد خود کلا می کرنے لگتا ہےیا بغیر کسی وجہ کے ہنسنےیا رونے لگتا ہے ۔ اگر
اس وقت مریض کی مناسب دیکھ بھال اور مناسب علاج نہ کیا جاے تو مریض نہ صرف اپنی بلکہ پورے محلےکی زندگی اجیرن کر دیتا ہے ۔بعض اوقات وه اپنے اندر کی احساس كمتری کی جنگ پر قابو پانے کیلئے اپنی یا کسی اور کی جان بھی لےسکتا ہے ۔ ایسے مریض سے لڑنا، جگرنا نہایت خطرناک اور بیوقوفی والا کام ہے ۔ایسے فرد سے لڑ نے، جگڑ نے کی بجائے اس سے نہا یت خوش اخلاقی اور محبت کے ساتھ پیش آیا جاۓ ۔اسکی نا پسند یدہ باتوں کو برداشت کیا جائے اور انکاصبر و تحمل سے جواب دیا جائے ۔ اور اس صبر کا بدله اور اجر اللّه پاک سے مانگا جائے ۔یقیننا اللّه پاک صبر کا بہترین انعام دیتا ہے ۔جیسے اللّه پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے ۔
اور ہم نے (اُن کے صبر کرنے کیے نتیجے میں اُن سب کو اپنی رحمت میں داخل فرما لیا کہ وہ (یہ)نیک عمل کرنے والے تھے ؛
آپکےصبر کرنے سے بعید نہیں کہ ایسے مریض کو اللّه پاک صحت دے اور وه دوبارہ خوشگوار زندگی کی طرف لوٹ آے ۔
اپنے آپکو نیگیٹوٹی سے بچانے کیلئے اپنے ذہن کوصاف رکھیں لوگوں کا بھلا کریں اور مدرجه بالا عوامل جو نفسیاتی دباؤ کا سبب ہیں ان سے نہ صرف خود بچیں بلکہ دوسروں کو بھی بچائیں ۔ اسانی دماغ کی آ سان مثال ایک پیسنے والی چکی سے دی جا سکتی ہے ۔مثلا
جیسے ایک چکی میں اگر گندم ڈالیں یہ آٹا پیس دے گی
کانچ ڈالیں تو یہ کرچیاں بنا دے گی
پتھر ڈالیں یہ انہیں پیس دے گی
اسی طرح دماغ بھی ایک چکی ہے
اس میں مسلسل خوبصورت خیالات ڈالیں یہ آپ کو خوبصورت بنا دے گا
اس میں مسلسل اچھی باتیں ڈالیں یہ آپ کو کامیاب انسان میں ڈھال دے گا
اس میں محبت اور مثبت جذبوں کا بار بار اظہار ڈالیں یہ آپ کی زندگی کو سکون سے بھر دے گا
اس میں لمحہ لمحہ شکر ڈالیں یہ آپ کی زندگی اطمینان سے بھر دے گا
لیکن اگر آپ اس میں دن بھر غصہ، منفیت، نا شکری، بے زاری اور دکھوں کے ذکرکا کچرا ڈالتے رہیں گے تو یہ بے چارہ آ پ کو سکون محبت ،اطمینان،کیسے لوٹائے گا؟
زندگی میں
ذہانت اور عقلمند ی سے مشکلات کو عبو ر کریں ۔ دوسروں کواور اپنے آ پ کوخوش رکھیں ۔
محبتیں اور خوشیاں بانٹئے ۔۔۔جواب میں محبتیں اور خو شیںا ں پائیے ۔
ہر مشکل ماحول کامقابلہ
خدا داد ذہانت ،صبر اور عقلمندی سے کیجیے ۔
ماحول سے متطابقّت کا سبق پانی سے سیکھنا چائیے ۔کیونکہ اگر پانی کو جس برتن میں ڈالا جائے۔وه اسی برتن کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔ اور مزید برآں پانی میں جو رنگ ڈالا جاے ۔وه اسی رنگ کو اپنا لیتا ہے ۔اور اسی کی ہستی کے آ گے سر جھکا کر اس کی مستی میں رچ، بس جاتا ہے۔نیز پانی کی یہ آمیز ش دائمی اور لافانی ہو تی ہے یہ دراصل اسلیے ہے کہ پانی میں برداشت، لچک اور نرمی ہوتی ہے ۔ اور ان ہی اجزا کو دراصل زندگی کا دوسرا نام کہتے ہیں۔ان اجزا کا الٹ ،اکڑ ،انا داری اور خود پسندی ہے جو دراصل موت کا دوسرا نام ہے ۔
پانی،اتنا زیاده ذہین ہوتا ہے۔ کہ یہ پل بھر میں اپنے نیے ماحول سے مماثلت اختیار کر لیتاہے ۔جبکہ مضبوط اتنا کہ سنگلاخ پہاڑوں اور چٹانوں کا سینہ چیر کر بہناشرو ع کر دیتا ہے ۔ اور صحرا میں بھی زندگی اور تازگی کا احساس دیتا ہے ۔اللّه
پاک نے شاید اسی لیے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا ہے؟؟؟ تاکہ وه پانی کی روش پے چل کر ہر طرح کے ماحول میں ڈھل سکیں نیز وه پانی کی طرح ذہین ،نرم ،لچک دار اور مضبوط بنیں ۔
پانی میں انسانوں کے لیے ہزاروں سبق پوشیده ھیں ۔اگر وه کھوجیں تو ۔
نفسیات کے مطابق دنیا کا ذھین ترین فرد وہ ہے جوکسی بھی طرح کےماحول میں جتناجلدی ہو ،مطابقت اختیار کر نے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
ایک دوسری جگہ عقلمند ،ذہین اور فطین اس فرد کو کہا گیا ہے ۔جو زیادہ سے زیاده لوگوں کو مطمئن اور خوش رکھے ۔اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچائے ۔۔۔

Comments
Post a Comment