تبدیلی اک سراب !!!تحریر؛ محمّد عدنان انجم ۔۔۔موبائل نمبر0320.7780152
لكهاری متعصب نہیں ہو سکتا ۔۔۔اگر وہ اپنے ارد گردافراتفری اور بد انتظامی سے نظریں چراتا ہے۔۔۔اوربےجاضد یاوقتی فائده کے حصول کے لیے بےجاطرف داری میں لگارہتا ہے۔۔۔تو یقینا یہ اس
کے قلم کی موت ہے ۔۔۔تبدیلی سرکار کو پاکستان پر مسلط ہوۓ لگ بھگ تین سال ہونے کو ہیں ۔۔۔پر ابھی تک ملک کے طول وعرض میں بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آتی ۔۔۔بلکہ ہر گزرتا دن مہنگائی،بےروزگاری ،تباہی اور غربت کو عروج بخش رہا ہے ۔۔۔
عدل وانصاف کےسلوگن کی حامل نوجوانو کی نمائدہ جماعت ٢٠١٨ میں جب جناب عمران احمد خان نیازی صاحب کی قیادت میں اقتدار میں آئی تو۔۔۔جہاں ملک کا تعلیم يافته اورسیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والا طبقه کرپشن سے پاک اور تعلیم یافتہ قیادت پر خوشی سے سرشار تھا ۔۔۔تو وہیں
دوسری طرف اہل یوتھ کی خوشی بھی دیدنی تھی ۔۔۔
اہل یوتھ تھے ۔۔۔کہ ناچتے تهكتے نہ تھے ۔۔۔چوں کہ اہل یوتھ میں ایک حلقہ ارادت ایسا بھی ہے ۔۔۔جو ١٢٦ دن تک گھروں میں بھوک و افلاس سے ننگ بچوں کو باامید خدا چھوڑ کرکے اسلام آباد کے ڈی چوک پر، جب آے گا،عمران۔۔۔ سب کی جان ۔۔۔بنے گا،نیا پاکستان۔۔۔کی گر دان اس امید پر جپتےرہےتھے ۔۔۔ کہ دور عمرانی میں ہر طرف ہرا ہی ہرا ہو گا ۔۔۔ ہر طرف دودھ اورشھد کی نہریں بہیں گی ۔۔۔صحت و انصاف کی سہولت عام سستی اور ہر گھر کی دھلیز پر میسر ہو گی ۔۔۔ غربت اور بے روزگاری کی کمر توڑ دی جاۓ گی ۔۔۔پاکستان اپنے فیصلے خود کرے گا ۔۔۔پاکستان کسی سے بھیک نہیں مانگے گا ۔۔۔پاکستان اقوام عالم کے مسائل حل کرنے میں کلیدی کرداراور عالم اسلام کی رهبری و رهنمائی کرے گا ۔۔۔ المختصر انکی سوچ کے مطابق پاکستان کرپشن سے پاک ایک ایسی فلاحی ریاست بنےگا۔۔۔جہاں امیروغریب ،ادنی وعالی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوگا ۔۔۔ اور جہاں پر حقیقی ریاست مدینه کا خواب شرمنده تعبیر ہو گا ۔۔۔ پر صاحب ! افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے ۔کہ وقت گزرنے کے ساتھ، ساتھ عمران خان سے عوام اور انکے سپورٹرزکی تما م ،امیدیں ،حسرتیں اور محبتیں ایک ایک کر کر کے مٹی میں مل گئیں ۔۔۔
دور عمرانی میں ہوشربا مہنگائی نے عوام سے دو وقت کی روٹی تک چھین لی ہے ۔۔۔اچھی بهلی مڈل کلاس فیمیلز بھی اس
مہنگائی سے پریشان اور حکومتی اقدامات سے غیر مطمئن اور بے چین نظر آتی ہیں ۔۔۔
دور عمرانی میں تمام چیزوں ،سبزیوں اور اجناس وغیرہ کے ریٹ پچھلے دور سےتقریبا دوگنا ہو چکے ہیں ۔۔۔
جبکہ تنخواہ دار طبقه کی تنخواہوں،مزدوروں کی مزدوری،پنشن دارطبقه کی پنشن کے ساتھ ،ساتھ بد قسمتی سے دیگر تمام طبقات کی روز مره آمدن میں اس حساب سے اضافہ نہیں ہوسکا۔۔۔جس حساب سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔۔۔
موجودہ حکومت کو یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی ہو گی کہ ملک میں حالیہ افراتفری اور سیاسی عدم استحکام کی ایک بڑ ی وجہ مہنگائی ہے ۔۔۔ کیونکہ
مہنگائی، غربت کو اور غربت دیگر معا شرتی برائیو ں اور جرائم کوجنم دیتی ہے ۔۔۔
حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی نالائقی ونا اہلی کے سبب دن بدن غربت اور بےروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے ۔۔۔جس نہ صرف حکومت کے خلاف عوامی غصے اور ناپسنددید گی میں اضافہ ہورہا ہے ۔۔۔بلکہ اب اس میں نفرت کا عنصربھی نمایاں ہے ۔۔۔
حکومتی وزرااورحکومتی نمائدے اس بحران سے جتنی بھی نظریں چرائیں اور حکام بالا کو سب اچھے کی رپورٹ سبمٹ کروائیں
۔۔۔پر حقیقت میں گراؤنڈ پر عوام کے نچلے طبقہ میں حکومت کی ناکام معاشی و اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے جو ہاہاکار مچا ہوا ہے ۔۔۔اسکی بدولت کچھ بعید نہیں کہ عوام کا ہاتھ ان کی گردنوں تک جا پونچے،وه انکے بال نوچیں،انکے کپڑے پھاڑیں ۔۔۔اوران کو اسیمبلیوں سے اٹھا کر سیاست کے کوڑ ے دانوں میں جا پھینکیں۔۔۔اور تاریخ میں ڈھونڈنے سے بھی ان کا نام و نشان نہ ملے ۔۔۔
صاحب!افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ آپ نے ترقی اور خوشحالی کے نام پرعوام اور اپنے سپوٹرزکو بے وقوف بنا یا ، دھوکہ دیا اور عوام اور اپنی مدت کے،پہلے تین سال ضائع کر دئیے۔۔۔اور صاحب اگر آپ باقی کے دو سالوں میں حقیقت میں عوام کی بہتری و خدمت کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ اور غرییوں کی آھوں اور بدعاؤں سے بچناچاہتے ہیں ۔۔۔توصاحب آپکو غربت کے خاتمہ کے لیے لمبی،لمبی میٹیگز،معا شی ایکسپرٹیزاور بڑے بڑے پیکجز،معاشی و اقتصادی استحلات لانے کی قطعی ضرورت نہیں ۔۔۔ بلکہ آپ کو صرف ملک کےدو ،چار حقیقی غربا سے ملنے کی ضرورت ہے ۔۔۔انکی باتیں صبر و تحمل سننے کی ضرورت ہے ۔۔۔تا کہ آپ کو ان کا حقیقی مسائل کا پتہ چلے ۔۔۔ان کےحقیقی مسائل حل کرنے سے نہ صرف غربت ختم ہو گی ۔۔۔بلکہ ملک میں استحکام بھی آے گا ۔۔۔ وثوق کہتا ہوں ،صاحب انکے پاس آپکو سنانے کے لیے لمبی ،لمبی فرمائشیں یاحسرتیں نہیں ہونگی ۔۔۔بلکہ ان سب بیچاروں کی بس اتنی سی خواہش ہو گی ۔۔۔کہ آپ مہربانی کر کے روز مره کے استعمال کی چیزیں مثلاآٹا،گھی،چینی ،دالیں اور چاول و غیرہ سستےکر دیں ۔۔۔تا کہ وه اپنی اور اپنے بچوں کی دال روٹی آسانی سے چلا سکیں۔۔۔اور آپکو دعا دیں۔۔۔اور
یہ کوئی اتنا مشکل کا م بھی نہیں۔۔۔
اگرصاحب!اتنے سے کام سے آپکی اورحکو مت کی نیک نامی میں اضافہ اور سیاسی استحکام آ
سکتا ہے ۔۔تو پھر دیر کیسی ؟؟؟
اور اگر اتنا سا کام بھی نہیں کر سکتے تو بقول
ارتضی نشاط
یہ کرسی ہے ۔تیرا جنازہ تو نہیں
کچھ کر نہیں سکتے ۔تو اتر کیوں نہیں جاتے
لكهاری متعصب نہیں ہو سکتا ۔۔۔اگر وہ اپنے ارد گردافراتفری اور بد انتظامی سے نظریں چراتا ہے۔۔۔اوربےجاضد یاوقتی فائده کے حصول کے لیے بےجاطرف داری میں لگارہتا ہے۔۔۔تو یقینا یہ اس
کے قلم کی موت ہے ۔۔۔

Comments
Post a Comment